زور پیکاں سے اڑا کر لے گیا نخچیر کو
زور پیکاں سے اڑا کر لے گیا نخچیر کو
اب میں اپنے دل کو ڈھونڈوں یا تمہارے تیر کو
کر لیا اس نے شریک جور چرخ پیر کو
اب ہمیں بھی زور کچھ دینا پڑا تدبیر کو
خون ناحق رفتہ رفتہ کام اپنا کر گیا
مورچہ بن بن کے آخر کھا گیا شمشیر کو
جوش خجلت سے رہو تم حضرت دل آب آب
آگ دے دوں میں تو ایسی آہ بے تاثیر کو
خضر ہمت کا ہے جویاں دشت غم میں کون دل
ڈھونڈھتا ہے یہ مرید عشق کس کو پیر کو
یہ خدنگ دل نشیں مجھ سے تو کھنچ سکتا نہیں
ہاں اگر تم سے کھنچے تو کھنچ لو اس تیر کو
میں خوشامد سے نہیں کہتا تمہیں یوسف جمال
خود ملا کر دیکھ لو تصویر سے تصویر کو
دونوں دعویٰ ہیں برابر کے برابر ہو تلاش
تم ہمارے دل کو ڈھونڈھو ہم تمہارے تیر کو
اے فلک یہ کج روی ہر وقت کی اچھی نہیں
ورنہ تو خود جانتا ہے نالۂ شب گیر کو
خار زار عشق میں یونہیں قدم اٹھتے نہ تھے
ضعف نے کچھ اور بھاری کر دیا زنجیر کو
اضطرار دل سے اب تک آہ نکلی ہی نہ تھی
روکنے والا کوئی اب روک لے تاثیر کو
رات بھر پھرتا تھا کنعاں میں زلیخا کا خیال
مصر کو یوسف چلے اس خواب کی تعبیر کو
قبر پر دامن کشاں ہی آؤ آؤ تو سہی
پھر جھٹک دینا ہماری خاک دامن گیر کو
تو شب غم پست کر دیتی ہے سارے حوصلے
صبح سے تا شام اٹھاتا ہوں میں اس تعمیر کو
بعد میرے ایک بھی مجنوں نظر آتا نہیں
کس کے سر ماروں میں اپنے پاؤں کی زنجیر کو
وائے قسمت شمع پوچھے بھی نہ پروانوں کی بات
اور بے منت ملیں بوسے لب گل گیر کو
کوئی لیتا ہی نہ تھا ٹوٹا ہوا دل بے نظیرؔ
لائے رونے کو ہمیں پھوٹی ہوئی تقدیر کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.