Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

زور پیکاں سے اڑا کر لے گیا نخچیر کو

بے نظیر شاہ وارثی

زور پیکاں سے اڑا کر لے گیا نخچیر کو

بے نظیر شاہ وارثی

MORE BYبے نظیر شاہ وارثی

    زور پیکاں سے اڑا کر لے گیا نخچیر کو

    اب میں اپنے دل کو ڈھونڈوں یا تمہارے تیر کو

    کر لیا اس نے شریک جور چرخ پیر کو

    اب ہمیں بھی زور کچھ دینا پڑا تدبیر کو

    خون ناحق رفتہ رفتہ کام اپنا کر گیا

    مورچہ بن بن کے آخر کھا گیا شمشیر کو

    جوش خجلت سے رہو تم حضرت دل آب آب

    آگ دے دوں میں تو ایسی آہ بے تاثیر کو

    خضر ہمت کا ہے جویاں دشت غم میں کون دل

    ڈھونڈھتا ہے یہ مرید عشق کس کو پیر کو

    یہ خدنگ دل نشیں مجھ سے تو کھنچ سکتا نہیں

    ہاں اگر تم سے کھنچے تو کھنچ لو اس تیر کو

    میں خوشامد سے نہیں کہتا تمہیں یوسف جمال

    خود ملا کر دیکھ لو تصویر سے تصویر کو

    دونوں دعویٰ ہیں برابر کے برابر ہو تلاش

    تم ہمارے دل کو ڈھونڈھو ہم تمہارے تیر کو

    اے فلک یہ کج روی ہر وقت کی اچھی نہیں

    ورنہ تو خود جانتا ہے نالۂ شب گیر کو

    خار زار عشق میں یونہیں قدم اٹھتے نہ تھے

    ضعف نے کچھ اور بھاری کر دیا زنجیر کو

    اضطرار‌ دل سے اب تک آہ نکلی ہی نہ تھی

    روکنے والا کوئی اب روک لے تاثیر کو

    رات بھر پھرتا تھا کنعاں میں زلیخا کا خیال

    مصر کو یوسف چلے اس خواب کی تعبیر کو

    قبر پر دامن کشاں ہی آؤ آؤ تو سہی

    پھر جھٹک دینا ہماری خاک دامن گیر کو

    تو شب غم پست کر دیتی ہے سارے حوصلے

    صبح سے تا شام اٹھاتا ہوں میں اس تعمیر کو

    بعد میرے ایک بھی مجنوں نظر آتا نہیں

    کس کے سر ماروں میں اپنے پاؤں کی زنجیر کو

    وائے قسمت شمع پوچھے بھی نہ پروانوں کی بات

    اور بے منت ملیں بوسے لب گل گیر کو

    کوئی لیتا ہی نہ تھا ٹوٹا ہوا دل بے نظیرؔ

    لائے رونے کو ہمیں پھوٹی ہوئی تقدیر کو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے