تسلیٔ دل مبتلا کی تو ہوتی
دلچسپ معلومات
(اردو ئے معلیٰ علی گڑھ۔ماہ دسمبر۱۹۱۲ء)
تسلیٔ دل مبتلا کی تو ہوتی
کسی سے بھی اس نے وفا کی تو ہوتی
وہ سنتے نہ سنتے وہ آتے نہ آتے
وہاں تک رسائی دعا کی تو ہوتی
کسی سے تو زاہد کو ہوتی محبت
بتوں کی نہ ہوتی خدا کی تو ہوتی
نہ کھلتی کلی گو مری آرزو کی
گرہ ان کے بند قبا کی تو ہوتی
یہ پہلے ہی سے بد گمانی ہے کیسی
سماعت مرے مدعا کی تو ہوتی
وہ ہیں رند ہی خوش ہیں جو ذلتوں میں
یہی گت کسی پارسا کی تو ہوتی
گلا بے نظیرؔ اس کی رحمت سے کیا ہے
کبھی دل سے تو نے دعا کی تو ہوتی
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 52)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.