بھلے برے پر کسی کے تجھے نظر بھی ہے
بھلے برے پر کسی کے تجھے نظر بھی ہے
ہوا نہ خوف جہاں کچھ خدا کا ڈر بھی ہے
جفا و جور کہاں تک خدا سے ڈر ظالم
سوائے دل شکنی اور کچھ ہنر بھی ہے
ستم ظریف نہ ہو اس قدر غریبوں سے
ہر ایک چیز کا آخر کو کچھ ثمر بھی ہے
ہمیشہ کوچے میں دن رات شور کرتا ہے
کوئی تو پوچھو کہ خانہ خراب گھر بھی ہے
نہیں ہیں لعل و گہر پاس میرے گو لیکن
جگر کے ٹکڑے ہیں اور یار چشم تر بھی ہے
دل غریب کا احوال پوچھتے ہو کیا
چڑھی ہے عشقؔ کی تپ اور درد سر بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.