بیمار غم ازل سے ہم آغوش ہو گیا
بیمار غم ازل سے ہم آغوش ہو گیا
اک آہ سرد کھینچ کے خاموش ہو گیا
پیری میں دل سے مٹ گیا داغ غم فراق
شب کا چراغ صبح کو خاموش ہو گیا
غربت میں اتنے دن مجھے رہتے گزر گئے
اہل وطن کے دل سے فراموش ہو گیا
جب نزع میں کسی سے نہ پایا کوئی جواب
میں عمر بھر کے واسطے خاموش ہو گیا
اس بزم ناز میں نہ سنا جب کسی نے حال
میں سب کے منہ کو دیکھ کے خاموش ہو گیا
ہے مجھ کو بعد مرنے کے پھر آرزوئے مرگ
یہ کون میرے غم میں سیہ پوش ہو گیا
کیا بات ہے جو بھول رہا ہوں میں آپ کو
شاید کہ تیرے دل سے فراموش ہو گیا
مہر سکوت تھا تری رسوائیوں کا خوف
دل تھا مگر میں حشر میں خاموش ہو گیا
پھر اس کے بعد کوئی خبر بھی نہیں رہی
پردہ اٹھا ہی تھا کہ میں بے ہوش ہو گیا
ظالم تری نگاہ میں جادو کا ہے اثر
شکوہ ہر ایک دل سے فراموش ہو گیا
انجام کی خبر نہیں کچھ بھی مجھے امینؔ
میں ابتدائے عشق میں بے ہوش ہو گیا
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد نویں (Pg. 64)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.