بتان حشر تازہ رنگ بھر دیں داغ عصیاں میں
بتان حشر تازہ رنگ بھر دیں داغ عصیاں میں
مزا دے جائے میرا داغ عصیاں میرے داماں میں
بھرے ہیں حشر زا فتنے نگاہ فتنۂ ساماں میں
جگہ دے کیا دل ہنگامہ جو کو اپنے داماں میں
لگانا دک میں ایسا کون سا سرخاب کا پرتھا
کہ میرے دل کے ٹکڑوں نے جڑے لعل ان کے پیکاں میں
مرے لب تک یہ آئیں حشر کے دن جام بن بن کر
جو داغ مے کھلے ہیں پھول بن کر میرے داماں میں
تلی بیٹھی ہے کیسی اشک آلودہ مژہ میری
پروئے جائیں گے موتی تری زلف پریشاں میں
جو اے دیوانوں میں ہوتا تو کیا ہوتا خدا جانے
نہ ہونے سے مرے اب خاک اڑتی ہے بیاباں میں
گریباں پر مرے کیوں حشر کے دن ہاتھ ڈالا تھا
الجھ کر دست نازک رہ گئے اب تو گریباں میں
چڑھائے خم کے خم لیکن نہ نشہ ہو نہ غافل ہو
فرشتہ ہے وہ اے زاہد جو یہ باتیں ہوں انساں میں
ذرا میں بھی وہاں اپنی شب فرقت کو لے جاؤں
ہمیشہ دن بنا کرتی ہیں راتیں جس شبستاں میں
ارے ساقی نہ تھا کچھ ہم میں جب تک شیشہ خالی تھا
جو مے شیشے میں آئی جان آئی جسم بے جاں میں
ملیں تو ان کو دکھلاؤں مسکنا ان کے دامن کا
یہی کافر جو رخنے ڈالتے ہیں میرے ایماں میں
ہمیں تو لطف آتا ہے وہ جھوٹے ہوں کہ سچے ہوں
عجب لذت ہے ان کافر بتوں کے عہد و پیماں میں
نظر آتی ہے اکثر روح مجھ سے پر شکستہ کی
کسی ٹوٹے قفس میں یا کسی اجڑے گلستاں میں
ہمارے دل کے داغوں کی وہاں شمعیں ہوئیں روشن
ہماری آنکھ کے پردے پڑے ان کے شبستاں میں
رہا کرتی ہے سوتے جاگتے اس کی نظر مجھ پر
یہ بیداری کہاں سے آ گئی چشم نگہباں میں
ذرا سی وصل کی شب یا بڑی سی ہجر کی شب ہو
چھپی رہتی ہیں دونوں ان حسینوں کی نہیں ہاں میں
ہماری جان چھوٹے گی اسیری سے نہ جیتے جی
لحد کی طرح رکھا ہے جسد کے تنگ زنداں میں
ریاضؔ ایما ہے ان کا ہم نوا ہوں مرغ گلشن میں
ہوئی ہے منعقد بزم سخن صحن گلستاں میں
- کتاب : ریاض رضواں (Pg. 340)
- Author : ریاضؔ خیرآبادی
- مطبع : کتاب منزل،لاہور (1961)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.