Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

بتان حشر تازہ رنگ بھر دیں داغ عصیاں میں

ریاض خیرآبادی

بتان حشر تازہ رنگ بھر دیں داغ عصیاں میں

ریاض خیرآبادی

MORE BYریاض خیرآبادی

    بتان حشر تازہ رنگ بھر دیں داغ عصیاں میں

    مزا دے جائے میرا داغ عصیاں میرے داماں میں

    بھرے ہیں حشر زا فتنے نگاہ فتنۂ ساماں میں

    جگہ دے کیا دل ہنگامہ جو کو اپنے داماں میں

    لگانا دک میں ایسا کون سا سرخاب کا پرتھا

    کہ میرے دل کے ٹکڑوں نے جڑے لعل ان کے پیکاں میں

    مرے لب تک یہ آئیں حشر کے دن جام بن بن کر

    جو داغ مے کھلے ہیں پھول بن کر میرے داماں میں

    تلی بیٹھی ہے کیسی اشک آلودہ مژہ میری

    پروئے جائیں گے موتی تری زلف پریشاں میں

    جو اے دیوانوں میں ہوتا تو کیا ہوتا خدا جانے

    نہ ہونے سے مرے اب خاک اڑتی ہے بیاباں میں

    گریباں پر مرے کیوں حشر کے دن ہاتھ ڈالا تھا

    الجھ کر دست نازک رہ گئے اب تو گریباں میں

    چڑھائے خم کے خم لیکن نہ نشہ ہو نہ غافل ہو

    فرشتہ ہے وہ اے زاہد جو یہ باتیں ہوں انساں میں

    ذرا میں بھی وہاں اپنی شب فرقت کو لے جاؤں

    ہمیشہ دن بنا کرتی ہیں راتیں جس شبستاں میں

    ارے ساقی نہ تھا کچھ ہم میں جب تک شیشہ خالی تھا

    جو مے شیشے میں آئی جان آئی جسم بے جاں میں

    ملیں تو ان کو دکھلاؤں مسکنا ان کے دامن کا

    یہی کافر جو رخنے ڈالتے ہیں میرے ایماں میں

    ہمیں تو لطف آتا ہے وہ جھوٹے ہوں کہ سچے ہوں

    عجب لذت ہے ان کافر بتوں کے عہد و پیماں میں

    نظر آتی ہے اکثر روح مجھ سے پر شکستہ کی

    کسی ٹوٹے قفس میں یا کسی اجڑے گلستاں میں

    ہمارے دل کے داغوں کی وہاں شمعیں ہوئیں روشن

    ہماری آنکھ کے پردے پڑے ان کے شبستاں میں

    رہا کرتی ہے سوتے جاگتے اس کی نظر مجھ پر

    یہ بیداری کہاں سے آ گئی چشم نگہباں میں

    ذرا سی وصل کی شب یا بڑی سی ہجر کی شب ہو

    چھپی رہتی ہیں دونوں ان حسینوں کی نہیں ہاں میں

    ہماری جان چھوٹے گی اسیری سے نہ جیتے جی

    لحد کی طرح رکھا ہے جسد کے تنگ زنداں میں

    ریاضؔ ایما ہے ان کا ہم نوا ہوں مرغ گلشن میں

    ہوئی ہے منعقد بزم سخن صحن گلستاں میں

    مأخذ :
    • کتاب : ریاض رضواں (Pg. 340)
    • Author : ریاضؔ خیرآبادی
    • مطبع : کتاب منزل،لاہور (1961)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے