بوئے گل سبزۂ گلزار کہاں سے لاؤں
بوئے گل سبزۂ گلزار کہاں سے لاؤں
جام مے ابر گہر بار کہاں سے لاؤں
گل رخ و بادۂ گل رنگ میسر لیکن
وہ جوانی سیہ کار کہاں سے لاؤں
ہائے وہ لذت رعنائی چشم مخمور
وہ تری مستئ رفتار کہاں سے لاؤں
تختۂ لالہ و گل کا سا حسیں وہ دامن
ہائے وہ دید خونبار کہاں سے لاؤں
غرق رکھتی تھیں جسے نور کی موجیں یعنی
وہ دل حسن گرفتار کہاں سے لاؤں
جان بیتاب کو ہو جائے سکوں پھر پیدا
اب تجھے نرگس بیمار کہاں سے لاؤں
حسن رنگیں کے تڑپتے نظر آئے جلوے
مستیٔ بادۂ خمار کہاں سے لاؤں
ترے کوچے میں نہ تھی فکر علائق دل کو
اب تجھے گیسوئے خم دار کہاں سے لاؤں
ذرہ ذرہ میں نہاں راز ہے ان کا لیکن
دیدۂ واقف اسرار کہاں سے لاؤں
اس نے کچھ سوچ کے محروم جفا رکھا ہے
پھر وہی لذت آزار کہاں سے لاؤں
ایک مدت سے ہے خاموش رباب ہستی
پھر وہی نغمۂ بیدار کہاں سے لاؤں
ہے مجھے کشمکش حلقۂ زلف دوراں
شکن طرۂ طرار کہاں سے لاؤں
جب نہ کچھ ذوق عمل حسن طلب ہو دل میں
لذت مستی کردار کہاں سے لاؤں
فیض وہ اصغر مرحوم کا رنگیں انداز
اس کی وہ شوخی گفتار کہاں سے لاؤں
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش حصہ دوئم (Pg. 259)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.