چادر سے موج کے نہ چھپے چہرہ آپ کا
چادر سے موج کے نہ چھپے چہرہ آپ کا
برقعہ حباب کا نہ ہو برقعہ حباب کا
پہنا ہے کچھ تصرف اوہام ہے کہ ہم
چہرہ پہ حق کے پاتے ہیں پردہ نقاب کا
آنکھیں مندی ہوئی ہوں تو پھر دن بھی رات ہے
اس میں قصور کیا ہے بھلا آفتاب کا
کس کام یہ ہستیٔ موہوم کائنات
سحر اب کب کرے تجھے دھوکہ شراب کا
اپنا حجاب آپ ہے تو اے میاں نیازؔ
اٹھنے میں تیرے ہوتا ہے اٹھنا حجاب کا
- کتاب : دیوان نیاز بے نیاز (Pg. 128)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.