چلے آتے ہیں خوش خوش کس کے گھر سے
چلے آتے ہیں خوش خوش کس کے گھر سے
وہ ہنستے کھیلتے باد سحر سے
وہیں آ بیٹھا اٹھ کر ادھر سے
ملا ہے گھر مرا دشمن کے گھر سے
مزے کی چیز ہے یہ مجمع حشر
حسیں کیا کیا گزرتے ہیں نظر سے
ذرا چل کر تمہیں اس کو چھڑاؤ
کسی کی آہیں الجھی ہیں اثر سے
ہمارے پاس دل سی چیز رہتی
بچائے رکھتے ہیں ان کی نظر سے
کہاں دل پا گئے کیا پوچھتے ہو
اٹھا لائے تمہاری رہگزر سے
ہوا پر ہے مزاج ابر کرم کا
پیو رندو وہ برسے یا نہ برسے
وہ پھر تو دیکھنے کی چیز ہو گی
قیامت جب اٹھے اس رہگزر سے
ہمارے پاس جب دیکھو نیا دل
اٹھا لاتے ہیں ان کی رہگزر سے
کہاں رکھی تھی محشر میں کہ پیتے
نچوڑی ہم نے کچھ دامان تر سے
ہمیں تو جیتے جی کوثر کو پلوا
خدا یا چھوڑ دی ہے تیرے ڈر سے
ریاضؔ اس دل کے چلتے یہ ہوا حال
گرے ہم سب حسینوں کی نظر سے
- کتاب : ریاض رضواں (Pg. 381)
- Author : ریاضؔ خیرآبادی
- مطبع : کتاب منزل،لاہور (1961)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.