سجدہ گزار صحن حرم بھی معتکف بت خانہ بھی
سجدہ گزار صحن حرم بھی معتکف بت خانہ بھی
دل جیسا ہشیار نہ دیکھا دل جیسا دیوانہ بھی
شوخ نگاہیں تیکھی چتون بیم و رجا کا عالم ہیں
دل کی دنیا عشق کے ہاتھوں بستی بھی ویرانہ بھی
ہم نہیں تو کیسی مستی شیشہ کیا پیمانہ کیا
تشنہ لبوں کے دل کیا ڈوبے ڈوب گیا مے خانہ بھی
دل کی بھڑکتی آگ کے شعلے اہل جہاں سے کہتے ہیں
مشعل راہ ہوا کرتا ہے جلتا ہوا کاشانہ بھی
اے پینے والے امرت کے زہر کے بھی دو گھونٹ سہی
دنیا والے سنتے جاؤ درد بھرا افسانہ بھی
گھر کو آگ لگا کرتی ہے گھر کے چراغ سے اے اسلمؔ
جان رہے ہو جس کو اپنا ہے تو بیگانہ بھی
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 40)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.