عشق کی آئینہ داری جذبۂ کامل میں ہے
عشق کی آئینہ داری جذبۂ کامل میں ہے
وہ مرے دل میں ہے پہلے سے جو ان کے دل میں ہے
بے کہے سب دل بتاتا ہے جو لائے گا پیام
میں سر منزل ہوں اور قاصد رہ منزل میں ہے
ایک حد تک تو بہت کچھ کہہ گئے اپنی سی تم
اس پہ بھی باقی نہیں معلوم کیا کچھ دل میں ہے
جزرومد تو بحر ہستی ہی میں ہیں اسباب زیست
کچھ سکوں ہے بھی اگر تو اضطراب دل میں ہے
گو مگر حالت ہے اپنی حسرت دیدار میں
میرا جینا اور مرنا بھی عجب مشکل میں ہے
سنگ دل اتنا بھی یارب کوئی دنیامیں نہ ہو
تیر ہے چٹکی میں اس کی زخم اس کے دل میں ہے
ٹھوکریں کیوں کوبکو کھاتا ہے آخر اے نہادؔ
ڈھونڈتا پھرتا ہے تو جس کووہ تیرے دل میں ہے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 302)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.