چہرے پہ جو تیرے نظر کر گیا
چہرے پہ جو تیرے نظر کر گیا
جان سے وہ اپنی گزر کر گیا
جس کی طرف سے تری آنکھیں پھریں
اشک کے مانند سفر کر گیا
منہ کو دیکھا اپنے وہ خورشید رو
شام غریباں کو سحر کر گیا
اس کو نکالے کوئی کس طور سے
تیر مژہ سینے میں گھر کر گیا
رخصت موعود تھی ہچکی نہ تھی
چلتے ہوئے دم یہ خبر کر گیا
جو کوئی بیٹھا ترے کوچے میں آ
اٹھ نہ سکا یارو وہ مر کر گیا
جس کی نظر عشقؔ کے اوپر پڑی
چشم کے تئیں اپنی وہ تر کر گیا
- کتاب : کلیات رکن الدین عشقؔ اور ان کی حیات و شاعری (Pg. 3)
- Author : قریشہ حسین
- مطبع : دی آزاد پریس، پٹنہ (1979)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.