چھپ اس طرح کہ ترا عکس بھی دکھائی نہ دے
دلچسپ معلومات
(ارباب قلم۔ کراچی)
چھپ اس طرح کہ ترا عکس بھی دکھائی نہ دے
تری صدا تری آواز بھی سنائی نہ دے
وہ ظلمتیں ہیں رہ زیست میں قدم بہ قدم
چراغ دل بھی جلائیں تو کچھ سجھائی نہ دے
اس آرزو سے حذر خوئے زندگی سے حذر
جو تاب و طاقت اظہار لب کشائی نہ دے
صلیب و دار سے ہوگا معانقہ اپنا
تو میرے ہاتھ میں اپنی حسیں کلائی نہ دے
تھکن بھی ساتھ ہے میرے تھکن کا سایہ بھی
مرے جلال کو طعن شکستہ پائی نہ دے
ہوئی قلم رو نظارہ نور سے خالی
بجز دھوئیں کے کہیں روشنی دکھائی نہ دے
عطا ہوئی ہے قلم کی سکندری ہم کو
ہمارے ہاتھ میں تو کاسۂ گدائی نہ دے
یہ مجھ سے کہتا ہے اخترؔ نگار نا خواندہ
کہ خون میں ڈوبی زیست کی دہائی نہ دے
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 161)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.