کیا تھا جرم وفا لذت سزا کے لئے
ستم کے لطف اٹھائے مزے جفا کے لئے
خدا کرے نہ کسی کا امیدوار وصال
دعائیں مانگتے ہیں ترک مدعا کے لئے
بڑا مزہ ہو جو محشر میں ہم کریں شکوہ
وہ منتوں سے کہیں چپ رہو خدا کے لئے
زباں جلائی سیے ہونٹ قطع ہاتھ کئے
یہ بندوبست ہوئے ہیں مری دعا کے لئے
مرے مزار کو تو وہ بنایا تیروں سے
بہانہ یہ ہے کہ روزن کئے ہوا کے لے
ملے جو حشر میں لے لوں زبان ناصح کی
عجیب چیز ہے یہ طول مدعا کے لئے
شریر آنکھ نگہ بے قرار چتون شوخ
تم اپنی شکل تو پیدا کرو حیا کے لئے
نیا ستم ہے ستم گر نے قتل پر میرے
کیا ہے جمع رقیبوں کو مرحبا کے لئے
ترے کہے سے ہم اے داغؔ چھوڑ دیں گے عشق
خدا کا واسطہ دیتا ہے کیوں خدا کے لئے
- کتاب : Guldasta-e-Qawwali (Pg. 22)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.