نکلی فلک سے کم کسی سائل کی آرزو
پھر اس پہ آرزو بھی مرے دل کی آرزو
حسرت ہے اس کو نکلی نہ بسمل کی آرزو
پوری کرے خدا مرے قاتل کی آرزو
حوروں سے کیا غرض تھی عبث بد گماں نہ ہو
جنت میں لے گئی تری محفل کی آرزو
یوں آہ نارسا کو تمنائے عرش ہے
جیسے کسی غریب کو منزل کی آرزو
یہ ناامید زیست وہ مشتاق رقص ہے
بسمل کی یاس دیکھیے قاتل کی آرزو
ہے قیس کا تو شوق زمانے پر آشکار
کیا جانے کوئی صاحب محمل کی آرزو
دنیا سرائے تنگ ہے محشر ہے جائے تنگ
عاشق کہاں نکال سکے دل کی آرزو
دل ہر طرف رہا نگراں بحر عشق میں
اس ڈوبتے کو رہ گئی ساحل کی آرزو
پہچان لو فقیر کی صورت سوال ہے
تم جان لو یہ ہے مرے سائل کی آرزو
یوسف نے دیکھ کر تری تصویر یہ کہا
کیوں ہو نہ ایسی شکل و شمائل کی آرزو
رتبہ کمال عشق کا حاصل نہیں ہوا
اب داغؔ کو ہے مرشد کامل کی آرزو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.