کوئی جانے تو کیا جانے وہ یکتا ہے ہزاروں میں
کوئی جانے تو کیا جانے وہ یکتا ہے ہزاروں میں
ستم گاروں میں عیاروں میں دل داروں میں یاروں میں
کسی کا دل تو کیا شیشہ نہ ٹوٹا بادہ خواروں میں
یہ توبہ ٹوٹ کر کیوں جا ملی پرہیزگاروں میں
کہاں ہے دخت رازی محتسب ہم بادہ خواروں میں
ترے ڈر سے وہ کافر جا چھپے پرہیزگاروں میں
ملے گا بعد میرے پھر نہ مجھ سا قدر داں اس کو
قیامت تک رہے گا بخت تیرہ سوگواروں میں
ہوئی گرم عنان جب ہوش و صبر و تاب و عقل و دیں
دل بے تاب بھی داخل ہوا پانچوں سواروں میں
جو ارمانوں میں دم میرا تو پیکانوں میں دل میرا
یہ خوش ہے اپنے یاروں میں وہ خوش ہے اپنے یاروں میں
فرشتوں سے سر روز جزا تکرار ہوتی ہے
لگا رکھا ہے ہم کو بھی کسی نے جاں نثاروں میں
- کتاب : Kulliyat-e-Dagh (Pg. 192)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.