دیکھتے ہی دیکھتے دن گئے بہار کے
دیکھتے ہی دیکھتے دن گئے بہار کے
فصل گل بھی کس قدر تیز تر گزر گئی
زندگی قریب ہے کس قدر جمال سے
جب کوئی سنور گیا زندگی سنور گئی
دلستانیاں بڑھیں نوجوانیاں چڑھیں
ذرہ ذرہ زندگی پھوٹ کر ابھر گئی
دن بدل گئے مگر غم بدل سکا نہیں
دل رہا دل حزیں چشم چشم تر گئی
کیا خبر نشورؔ تھی منزل شباب کی
پھول لے لیا مگر نوک خار اتر گئی
شوق تھا شباب کا حسن پر نظر گئی
لٹ کے تب خبر ہوئی زندگی کدھر گئی
بارگاہ حسن میں جب کبھی نظر گئی
رک گئی سنبھل گئی تھم گئی ٹھہر گئی
دیکھتے ہی دیکھتے آگئیں جوانیاں
رس بھرے شباب میں زلف تا کمر گئی
نقطۂ نگاہ سے محشر خیال تک
کل تری یہ کائنات آرزو سے بھر گئی
کیوں سکوں نصیب ہیں ہجر کی درازیاں
جیسے پیاس بجھ گئی جیسے بھوک مر گئی
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلداٹھارہویں (Pg. 310)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.