دل کو میں آج ناصحاں اس کو دیا جو ہو سو ہو
دل کو میں آج ناصحاں اس کو دیا جو ہو سو ہو
راہ میں عشق کے قدم اب تو رکھا جو ہو سو ہو
عاشق جاں نثار کو خوف نہیں ہے مرگ کا
تیری طرف سے اے صنم جور و جفا جو ہو سو ہو
یا ترے پاؤں میں لگے یا ملے خاک میں تمام
دل کو میں خوں کر چکا مثل حنا جو ہو سو ہو
خواہ کرے وفا و مہر خواہ کرے جفا و جور
دلبر شوخ و شنگ سے اب تو ملا جو ہو سو ہو
یا وہ اٹھا دے مہر سے یا کرے تیغ سے جدا
یار کے آج پاؤں پر سر کو دھرا جو ہو سو ہو
- کتاب : دیوان بیدارؔ مرتبہ: جلیل احمد قدوائی (Pg. 75)
- Author : میر محمد بیدارؔ
- مطبع : ہندوستانی اکادمی الہ آباد (1937)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.