دل میں کیا کیا ہوس دید بڑھائی نہ گئی
دل میں کیا کیا ہوس دید بڑھائی نہ گئی
رو بہ رو ان کے مگر آنکھ اٹھائی نہ گئی
ہم رضا شیوہ ہیں تاویل ستم خود کر لیں
کیا ہوا ان سے اگر بات بنائی نہ گئی
یہ بھی آداب محبت نے گوارا نہ کیا
ان کی تصویر بھی آنکھوں سے لگائی نہ گئی
آہ وہ آنکھ جو ہر سمت رہی صاعقہ پاش
وہ جو مجھ سے کسی عنوان ملائی نہ گئی
ہم سے پوچھا نہ گیا نام و نشاں بھی ان کا
جستجو کی کوئی تمہید اٹھائی نہ گئی
دل کو تھا حوصلۂ عرض تمنا سو انہیں
سرگزشت شب ہجراں بھی سنائی نہ گئی
غم دوری نے کشاکش تو بہت کی لیکن
یاد ان کی دل حسرت سے بھلائی نہ گئی
- کتاب : دیوان حسرت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.