Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

دل سلامت اگر اپنا ہے تو دل دار بہت

میر محمد بیدار

دل سلامت اگر اپنا ہے تو دل دار بہت

میر محمد بیدار

دل سلامت اگر اپنا ہے تو دل دار بہت

ہے یہ وہ جنس کہ جس کے ہیں خریدار بہت

ایک میں ہی ترے کوچے میں نہیں ہوں بیتاب

سر پٹکتے ہیں خبر لے پس دیوار بہت

دیکھیے کس کے لگے ہاتھ ترا گوہر وصل

اس تمنا میں تو پھرتے ہیں طلب گار بہت

کہیں نرگس کو مگر تو نے دکھائیں آنکھیں

نہیں بچتے نظر آتے ہیں یہ بیمار بہت

کیا کروں کس سے کہوں حال کدھر کو جاؤں

تنگ آیا ہوں ترے ہاتھ سے دل دار بہت

اپنے عاشق سے کیا پوچھو تو کیسے یہ سلوک

اور بھی شہر میں ہیں تجھ سے طرحدار بہت

ترے آتے تو کوئی پھول نہ ہوگا سرسبز

کیا ہوا باغ میں گو پھولے تھے گل زار بہت

ایک دن تجھ کو دکھاؤں گا میں ان خوباں کو

دعویٔ یوسفی کرتے تو ہیں اظہار بہت

جرم بوسہ پہ جو بیدارؔ کو مارا مارا

نہ کرو جانے دو اس بات پہ تکرار بہت

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے