دل یہاں بھی مبتلائے زلف پیچاں ہو گیا
دل یہاں بھی مبتلائے زلف پیچاں ہو گیا
خانۂ احباب بھی اوگھٹؔ کو زنداں ہو گیا
پھنس گیا دل ایک طفل مہ جبیں کے دام میں
جس کو ہم دانا سمجھتے تھے وہ ناداں ہو گیا
سب در و دیوار وحشت ناک آتے ہیں نظر
ہم کو اے مجنوں ہمارا گھر بیاباں ہو گیا
وہ رہے آنکھوں میں میری میں نہ دیکھوں غیر کو
یہ ہمارے اور ان کے عہد و پیماں ہو گیا
سنگ بوسی کی حرم میں شیخ نے تو ہے ثواب
ہم اگر بوسہ بتوں کا لیں تو عصیاں ہو گیا
جب کوئی سختی پڑی اور ہم نے یا وارثؔ کہا
کام جو مشکل نظر آتا تھا آساں ہو گیا
ہے خدا کی شان اوگھٹؔ سا مسلماں آدمی
ان بتوں کی یاد الفت میں بد ایماں ہو گیا
- کتاب : فیضان وارثی المعروف زمزمۂ قوالی (Pg. 26)
- Author : اوگھٹ شاہ وارثی
- مطبع : جید برقی پریس، دہلی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.