دئے اس نے اوروں کو ساغر پہ ساغر
دئے اس نے اوروں کو ساغر پہ ساغر
چبھوئے مرے دل میں نشتر پہ نشتر
مریض محبت کی ہے اب یہ حالت
کہ آتے ہیں ہر وقت چکر پہ چکر
مری سخت جانی غضب رنگ لائی
ہوئے کند قاتل کے خنجر پہ خنجر
کرم ہے یہ ساقی کی دریا دلی کا
ملے مجھ کو بھر بھر کے ساغر پہ ساغر
چڑھاتے ہیں تیوری دکھاتے ہیں آنکھیں
چبھوتے ہیں دل میں وہ نشتر پہ نشتر
تری جستجو میں مہ و مہر دونوں
لگاتے ہیں دن رات چکر پہ چکر
مقابل ہوا ان کی چتون سے جب دل
پڑے تیر پر تیر خنجر پہ خنجر
نگاہوں نے دل میں چبھوئی ہیں چھریاں
اداؤں نے مارے ہیں خنجر پہ خنجر
نہ سرکا سر اس در سے آفاقؔ ہرگز
لگا کر اسے لاکھ ٹھوکر پہ ٹھوکر
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش حصہ سوئم (Pg. 59)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.