یہ ادھر کی بھی ادھر کی بھی خبر رکھتے ہیں
یہ ادھر کی بھی ادھر کی بھی خبر رکھتے ہیں
صرف نزدیک نہیں کوسوں نظر رکھتے ہیں
خنجر و تیغ کی ان کو تو ضرورت ہی نہیں
اپنے کردار سے دنیا پہ اثر رکھتے ہیں
نسبتی خوشبو ملی جب سے گل نشتر کی
تب سے خوشبو سے بھری شام و سحر رکھتے ہیں
اپنے عیبوں پہ نظر جاتی نہیں ہے لیکن
سارے الزام زمانے کے ہی سر رکھتے ہیں
یہ جہاں یوں ہی مسیحا نہیں کہتا ہے انہیں
سیکڑوں چارہ گروں کا یہ ہنر رکھتے ہیں
بات دونوں کی یقیناً ہی بنے گی یارو
حسن تم رکھتے ہو ہم حسن نظر رکھتے ہیں
یہ بھی اولاد علی کی ہی ضیاؔ کا ہے اثر
ہم اندھیروں سے بھی لڑنے کا جگر رکھتے ہیں
- کتاب : Sukhanwaran-e-Izzat (Pg. 336)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.