Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

وہ خوابوں سے منظر سہانے لگے ہیں

ڈاکٹر معید جاوید

وہ خوابوں سے منظر سہانے لگے ہیں

ڈاکٹر معید جاوید

MORE BYڈاکٹر معید جاوید

    وہ خوابوں سے منظر سہانے لگے ہیں

    سمندر میں دریا نہانے لگے ہیں

    شرافت متانت امانت دیانت

    یہ دستور سارے پرانے لگے ہیں

    مری آرزو کو نچوڑا جو اس نے

    تو کچھ ہوش میرے ٹھکانے لگے ہیں

    تو ہی کچھ بتا اے مری زندگی اب

    ترے ناز ہم کیوں اٹھانے لگے ہیں

    شرافت کہاں گم ہوئی تو نہ جانے

    تجھے پالنے اک زمانے لگے ہیں

    کا بھی تو کس کس کا ہم اعتبار اب

    بڑے خود غرض دوستانے لگے ہیں

    اجالوں کی خیرات ہم کو نہ دیجیے

    اندھیرے ہمیں راس آنے لگے ہیں

    خیالوں کی اس بھیڑ میں ان دنوں ہم

    کئی شعر کہنے سنانے لگے ہیں

    اسے ہم نے دیکھا ہے جاویدؔ جب سے

    تخیل کے پر پھڑپھڑا نے لگے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے