اے پیکر جمال غزل کہہ رہا ہوں میں
اے پیکر جمال غزل کہہ رہا ہوں میں
ہو کر بہت نہال غزل کہہ رہا ہوں میں
بس اک جھلک نے آپ کا دیوانہ کر دیا
دل کا برا ہے حال غزل کہہ رہا ہوں میں
شانے سے تیرے دیکھ کہیں یہ ڈھلک نہ جائے
آنچل ذرا سنبھال غزل کہہ رہا ہوں میں
شانوں پہ تیرے زلف کو لہراتا دیکھ لوں
کاکل بھی کچھ نکال غزل کہہ رہا ہوں میں
سج دھج کے میرے سامنے آیا کرو نہ تم
یعنی بچھا کے جال غزل کہہ رہا ہوں میں
کچھ دیر اور یونہی مرے سامنے ٹھہر
اے مصدر خیال غزل کہہ رہا ہوں میں
جاویدؔ اس کے لب کے تبسم کی دل کشی
کر دے نہ کچھ کمال غزل کہہ رہا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.