ڈبونے والوں کو شرمندہ کر چکا ہوں گا
ڈبونے والوں کو شرمندہ کر چکا ہوں گا
میں ڈوب کر ہی سہی پار اتر چکا ہوں گا
پہنچ تو جاؤں گا آب حیات تک لیکن
زباں بھگونے سے پہلے ہی مر چکا ہوں گا
سنائی جائے گی جب تک مجھے سزائے سخن
سکوت وقت میں آواز بھر چکا ہوں گا
مثال ریگ ہوں میں ساعتوں کی مٹھی میں
وہ جب تک آئے گا سارا بکھر چکا ہوں گا
زمانہ آئے گا اس وقت خیر مقدم کو
جب اس جہاں سے مظفرؔ گزر چکا ہوں گا
- کتاب : کلام مظفر وارثی (Pg. 94)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.