اعتبار منزل کیا ذوق جستجو ہی ہے
اعتبار منزل کیا ذوق جستجو ہی ہے
کامیابیٔ دل کیا کیف آرزو ہی ہے
ترک جستجو کر کے دل کا مدعا پایا
ترک جستجو لیکن فیض جستجو ہی ہے
مے بہ قید ساغر ہے ہم بہ قید آزادی
کیف سوز تنہائی ساغر و سبو ہی ہے
آبرو جسے کہیے کچھ نہیں بجز پندار
یاں شکست ہر پندار اپنی آبرو ہی ہے
تو حقیقت کل ہے وہم غیر باطل ہے
بلکہ وہم باطل بھی حق تو یہ ہے تو ہی ہے
زلف مشکبو کا غم دل کو واقف کیوں کر لے
دل کو جو کرے برہم زلف مشکبو ہی ہے
جس جگہ نظر ٹھہرے وہ حجاب ہے اس کا
دے نظر کو آزادی پھر وہ روبرو ہی ہے
یہ فریب تسکیں ہے ترک آرزو معلوم
ترک آرزو میکشؔ یہ بھی آرزو ہی ہے
- کتاب : میکدہ (Pg. 3)
- Author : میکشؔ اکبرآبادی
- مطبع : آگرہ اخبار، آگرہ (1931)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.