Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

احتیاج زندگانی اور ہے

عرش گیاوی

احتیاج زندگانی اور ہے

عرش گیاوی

MORE BYعرش گیاوی

    احتیاج زندگانی اور ہے

    اقتضائے آسمانی اور ہے

    اس سرا سے کوچ ہے وقت سحر

    رات بھر کی میہمانی اور ہے

    ہم سمجھتے ہیں تمہارے دل کی بات

    یہ زبان بے زبانی اور ہے

    غوطہ زن ہشیار بحر عشق سے

    اس میں آگے بڑھ کے پانی اور ہے

    پھر وہ آ جاتا کسی دن قبر پر

    اک نشان بے نشانی اور ہے

    آرزوؤں میں بقائے عمر خضر

    سرگذشت دار فانی اور ہے

    فکر غالبؔ کیوں نہ غالب ہم پہ ہو

    عرشؔ ان کی خوش بیانی اور ہے

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات عرش (Pg. 168)
    • Author : علامہ سید ضمیرالدین احمد
    • مطبع : فائن آرٹ پریس (1932)
    • اشاعت : Second

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے