ایک دن وصل سے اپنے مجھے تم شاد کرو
ایک دن وصل سے اپنے مجھے تم شاد کرو
پھر مری جان جو کچھ چاہو سو بیداد کرو
گر کسی غیر کو فرماؤ گے تب جانو گے
وے ہمیں ہیں کہ بجا لاویں جو ارشاد کرو
اب تو ویراں کئے جاتے ہو طرب خانۂ دل
آہ کیا جانے کب آ پھر اسے آباد کرو
یاد میں اس قد و رخسار کے اے غم زدگاں
جا کے ٹک باغ میں سیر گل و شمشاد کرو
لے کے دل چاہو کہ پھر دیوے وہ دلبر معلوم
کیسے ہی نالہ کرو کیسی ہی فریاد کرو
سرمۂ دیدۂ عشاق ہے یہ اے خوباں
اپنے کوچہ سے مری خاک نہ برباد کرو
دیکھ کر طائر دل آپ کو بھولا پرواز
خواہ پابند کرو خواہ اسے آزاد کرو
آپ کی چاہ سے چاہیں ہیں مجھے سب ورنہ
کون پھر یاد کرے تم نہ اگر یاد کرو
شمع افروختہ جب بزم میں دیکھو یارو
حال بیدارؔ جگر سوختہ واں یاد کرو
- کتاب : دیوان بیدارؔ مرتبہ: جلیل احمد قدوائی (Pg. 77)
- Author : میر محمد بیدارؔ
- مطبع : ہندوستانی اکادمی الہ آباد (1937)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.