ایک جلوے کی ہوس وہ دم رحلت بھی نہیں
ایک جلوے کی ہوس وہ دم رحلت بھی نہیں
کچھ محبت نہیں ظالم تو مروت بھی نہیں
یار سے کہیے کہ فرقت ہے تو فرقت بھی نہیں
اور نسبت میں ہے تمیز تو وصلت بھی نہیں
اس کے کوچے میں کہاں کشمکش بیم و رجا
خوف دوزخ بھی نہیں خواہش جنت بھی نہیں
چمن سینۂ پر داغ میں تیرا جلوہ
یار قابل ترے گل گشت کے جنت بھی نہیں
جو دیا تو نے وہ سب تیرے لیے کھو بیٹھی
ہاں اگر شکر نہیں ہے تو شکایت بھی نہیں
ذوق مستی کی مذمت نہ کر اتنی اے شیخ
کیا تجھے نشۂ ذوق مئے الفت بھی نہیں
عین معنی ہے وہ دل عاشق معنی جو ہوا
ہائے وہ لوگ جو دلدادۂ صورت بھی نہیں
بے نیازی بھی اٹھا لوں میں ترے ناز کی طرح
کیا وہ طاقت نہ رہی مجھ میں تو ہمت بھی نہیں
ان کو کس منہ سے میں نظارگیٔ دوست کہوں
صورت آئنہ جن آنکھوں کو حیرت بھی نہیں
کس طرح کہئے کہ دیدار دکھایا اس نے
باغ جنت بھی نہیں روز قیامت بھی نہیں
زہد و تقویٰ و اصلاح در حسن عمل
کچھ نہیں مجھ میں مگر کیا تری رحمت بھی نہیں
اے تمنائے مے عیش یہ مے خانۂ دہر
جائے دور مے رنگینیٔ صحبت بھی نہیں
جذب کامل سے اسے کھینچ لو اے حضرت دل
کیسے درویش ہو کچھ تم میں کرامت بھی نہیں
ہوش رفتہ دم نظارہ یہ فریادی تھے
ہائے دیدار کی صورت دم رخصت بھی نہیں
خاک بیزیٔ رہ عشق میں یہ بات چھنی
جس کو ذلت نہیں اس کو کبھی عزت بھی نہیں
کبھی آسیؔ سے ہم آغوش نہ دیکھا تجھ کو
اثر جذبۂ دل اہل محبت بھی نہیں
- کتاب : دیوان آسیؔ (Pg. 39)
- Author : آسیؔ غازیپوری
- مطبع : سبحان اللہ عظیم گورکھپوری (1938)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.