ایک خوش رو سے محبت ہو گئی
ایک خوش رو سے محبت ہو گئی
دل لگی کی اچھی صورت ہو گئی
لاکھ پردہ کیجیو ہوتا ہے کیا
آپ کی ظاہر حقیقت ہو گئی
عشق بازی میں یہ آزادی ملی
دین و دنیا سے فراغت ہو گئی
سنتے ہیں واعظ کہ مے خانہ میں آج
رہن دستار فضیلت ہو گئی
بت پرستی کی خدا کو چھوڑ کر
کیسی الٹی اپنی قسمت ہو گئی
ہم کو کیا خوش رو جہاں میں لاکھ ہوں
ہو گئی جس سے محبت ہو گئی
لگ گئی کس کی خدا جانے نظر
کیسی برہم اپنی صحبت ہو گئی
اس کا بحر غم سے بیڑا پار ہے
جس پہ وارثؔ کی عنایت ہو گئی
اب گلے مل جاؤ اوگھٹؔ پیار سے
ہو چکا شکوہ شکایت ہو گئی
- کتاب : فیضان وارثی المعروف زمزمۂ قوالی (Pg. 12)
- Author : اوگھٹ شاہ وارثی
- مطبع : جید برقی پریس، دہلی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.