بخشا ہے جو تم نے آنکھوں کو سرمایہ شبنم کیا ہوگا
بخشا ہے جو تم نے آنکھوں کو سرمایہ شبنم کیا ہوگا
یہ دولت ہستی کیا ہوگی یہ سلسلۂ غم کیا ہوگا
بالیں سے ذرا ہٹ جاؤ تم بیمار محبت کی خاطر
بالیں پہ تمہارے رہنے سے ٹوٹا نہ اگر دم کیا ہوگا
بے ہوش اسیر بے خبری باہوش قتیل بے خبری
افسانۂ ہستی مبہم ہے اب اور بھی مبہم کیا ہو گا
یہ ذوق تماشا محفل میں لانے کو تو لے آیا کیفیؔ
پردے پہ نگاہیں رکتی نہیں دیدار کا عالم کیا ہو گا
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلداٹھارہویں (Pg. 269)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.