نظر کا نور جگر کا قرار ہو جاؤں
نظر کا نور جگر کا قرار ہو جاؤں
وہ یار جاں ہے تو میں جان یار ہو جاؤں
میں اپنا راز محبت جو آشکارا کروں
خرد کے ہاتھوں ابھی سنگسار ہو جاؤں
اٹھا کے قدموں سے جس کو گلے لگایا تھا
وہ سوچتا ہے کہ سر پر سوار ہو جاؤں
ابھی تو مجھ کو نظر کا شکار کرنا ہے
ابھی سے کیسے نظر کا شکار ہو جاؤں
بہت دنوں سے نہیں آئی ہے بہار سو اب
بہار آئے تو نذر بہار ہو جاؤں
جہاں بھی دیکھوں زمانے میں نفرتیں امجدؔ
دلوں کے بیچ محبت کا تار ہو جاؤں
- کتاب : Sukhan Waraan-e-Izzat (Pg. 34)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.