وہ کہتے ہیں انجام محبت ہی الگ ہے
وہ کہتے ہیں انجام محبت ہی الگ ہے
کیا کیجیے اپنی تو طبیعت ہی الگ ہے
خود بیں و خود آگاہ کوئی دور کوئی پاس
یہ منزل عرفاں کی مسافت ہی الگ ہے
حیرت سے نہ یوں دیکھ میں آئینہ ہوں تیرا
انداز مرا تیری بدولت ہی الگ ہے
سب کچھ جو لٹاتا ہے کماتا ہے وہ سب کچھ
بازار محبت کی تجارت ہی الگ ہے
ہے کام نظر کا بھی نظر کا بھی نہیں کام
یہ عشق کی نظروں کی حقیقت ہی الگ ہے
مل بیٹھ کے دہراتے ہیں محبوب کے قصے
اس حسن کے مستوں کی رقابت ہی الگ ہے
اعلان کریں جس کا نبی منبر خم سے
امجدؔ مرے مولیٰ کی ولایت ہی الگ ہے
- کتاب : Sukhan Waraan-e-Izzat (Pg. 56)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.