Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

فلک سے داد پا جاؤں عدالت ہو تو ایسی ہو

آسی غازیپوری

فلک سے داد پا جاؤں عدالت ہو تو ایسی ہو

آسی غازیپوری

MORE BYآسی غازیپوری

    فلک سے داد پا جاؤں عدالت ہو تو ایسی ہو

    جدا ہوتے ہیں وہ ہم سے قیامت ہو تو ایسی ہو

    رخ معنی دکھائی دے جو صورت ہو تو ایسی ہو

    دل صاف آئینہ بن جائے حیرت ہو تو ایسی ہو

    دل بے مدعا پایا جو دولت ہو تو ایسی ہو

    خدا سے پھر نہ کچھ مانگا قناعت ہو تو ایسی ہو

    مرا ہر حرف نکلا شعلہ زار وادیٔ ایمن

    بہار جلوۂ رنگ طبیعت ہو تو ایسی ہو

    مروں بھی اب کہ سانس آنے کی گنجائش نہیں باقی

    ہجوم یاس کی سینے میں کثرت ہو تو ایسی ہو

    ہم ایسے غرق دریائے گنہ جنت میں جا نکلے

    توان لطمۂ‌ موج شفاعت ہو تو ایسی ہو

    قد خم ہے گریباں گیر کنٹھا بن کے قاتل کا

    مگر بے تابیٔ ذوق شہادت ہو تو ایسی ہو

    فرشتے سر جھکائیں تیرے سجدہ کو تواضع سے

    سن او مٹی کے پتلے آدمیت ہو تو ایسی ہو

    اگر دانا ملا پانی نہ طفل اشک نے مانگا

    وہی دانا وہی پانی قناعت ہو تو ایسی ہو

    نہ دن بھر چین آتا ہے نہ نیند آتی ہے راتوں کو

    کسی کے حال پر ان کی عنایت ہو تو ایسی ہو

    تعجب ہے کہ تجھ کو اپنے سینے میں نہ کیوں ڈھونڈھا

    کسی کو اپنی ہستی سے جو غفلت ہو تو ایسی ہو

    دل کافر کی اندھیاری معاذ اللہ معاذ اللہ

    مگر تاریکیٔ شب ہائے فرقت ہو تو ایسی ہو

    جہاں ملنے کی ٹھہرے مجھ سے میں بھی اے صنم گم ہوں

    سوا تیرے نہ ہو کوئی جو خلوت ہو تو ایسی ہو

    گرا جو قطرۂ خوں لالہ زار داغ حسرت ہے

    مگر شادابیٔ رنگ شہادت ہو تو ایسی ہو

    پکارا اس نے اپنا نام لے کر رات آسیؔ کو

    نہیں اب کچھ بھی غیریت محبت ہو تو ایسی ہو

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان آسیؔ (Pg. 45)
    • Author : آسیؔ غازیپوری
    • مطبع : سبحان اللہ عظیم گورکھپوری (1938)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے