اٹھا پردہ تو محشر بھی اٹھے گا دیدۂ دل میں
اٹھا پردہ تو محشر بھی اٹھے گا دیدۂ دل میں
قیامت چھپ کے بیٹھی ہے نقاب روئے قاتل ہیں
عیاں ہے دونوں عارض پر یہ کیا تاثیر ہے تل میں
بٹھا رکھا ہے کیوں کافر مسلمانوں کی محفل میں
تم اپنے آپ کو رسوائی سے کیسے بچاؤ گے
اگر تصویر کھنچ آئی تمہاری چشم بسمل میں
وہی جوش جنوں اب تک وہی ہے عشق کی دنیا
وہی صحرا وہی مجنوں وہی لیلیٰ ہے محمل میں
مجھے تم سے شکایت ہے نہ دنیا سے کوئی شکوہ
میری تقدیر لائی مجھ کو رسوائی کی منزل میں
سکوں کی جستجو میں اشک آ پہنچے ہیں پلکوں تک
پناہیں ڈھونڈتی ہے موج آغوش ساحل ہیں
قیامت ہو گئی کعبہ میں آئی یاد اس بت کی
فناؔ ہم بن گئے کافر خدا والوں کی محفل میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.