مرنا بھی محبت میں کسی کام نہ آیا
مرنا بھی محبت میں کسی کام نہ آیا
مرنے سے بھی اے دل تجھے آرام نہ آیا
ہم جاں سے گئے اس کو مگر لاج نہ آئی
ہم مٹ گئے اور یار کا پیغام نہ آیا
رسوا سر بازار محبت میں ہوئے ہم
صد شکر کہ ان پہ کوئی الزام نہ آیا
کیا کیا نہ سہے ہم نے تیرے ہجر میں صدمے
بھولے سے کبھی لب پہ تیرا نام نہ آیا
سیراب کیا سب کو تیری مست نظر نے
لیکن میری جانب تو کوئی جام نہ آیا
نالے بھی کیے آہ بھی کی دل بھی جلایا
وہ پردہ نشین پھر بھی لب بام نہ آیا
ویرانی میری قبر کی قسمت میں لکھی تھی
دو پھول چڑھانے سر شام نہ آیا
سیکھی تھی وفا عشق میں اس شوخ کے خاطر
لیکن نہ ہنر میرے کسی کام نہ آیا
کیا بھول گئے ہیں وہ مجھے پوچھنا قاصد
نامہ کوئی مدت سے میرے کام نہ آیا
آغاز تو اچھا تھا فناؔ دن بھی بھلے بھی
پھر راس مجھے عشق کا انجام نہ آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.