ہے تیرا تصور تیری لگن دل تجھ سے لگائے بیٹھے ہیں
ہے تیرا تصور تیری لگن دل تجھ سے لگائے بیٹھے ہیں
اک یاد میں تیری جان جہاں ہم خود کو بھلائے بیٹھے ہیں
جھکتی ہے نظر سجدے کے لیے ہوتی ہے نماز عشق ادا
معراج عبادت کیا کہیے وہ سامنے آئے بیٹھے ہیں
نظروں کا تقاضہ پورا کرو ایک بار تو جلوہ دکھلا دے
یہ اہل جنوں یہ دیوانے امید لگائے بیٹھے ہیں
تسلیم و رضا کی منزل میں دل جان تو کوئی چیز نہیں
ہم تیری اداؤں پر جاناں ایمان لٹائے بیٹھے ہیں
دیکھو تو ذرا یہ بھولا پن اس ناز و ادا کو کیا کہیے
دل لے کے ہمارا محفل میں نظروں کو چھپائے بیٹھے ہیں
اس حسن پہ دنیا مرتی ہے اک ہم ہی نہیں شیدا ان کے
معلوم نہیں یہ کتنوں کو دیوانہ بنائے بیٹھے ہیں
ہستی ہے سرور مستی میں اب ہوش کا دعوی کون کرے
وہ مست نظر سے ہم کو فناؔ مستانہ بنائے بیٹھے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.