تمنا کیوں کروں دیر و حرم میں سر جھکانے کی
تمنا کیوں کروں دیر و حرم میں سر جھکانے کی
میری آنکھوں میں ہے تصویر تیرے آستانے کی
مجھے بھی کچھ عطا کر میں تیرے در کا سوالی ہوں
تیرے لطف و کرم نے جھولیاں بھر دیں زمانے کی
صلہ پایا ہے میں نے باغباں یہ اپنی خدمت کا
چمن سے لے چلا ہوں خاک اپنے آشیانے کی
ہنسی دیکھی ہے جب سے آپ کے معصوم ہونٹوں پر
ادا اچھی نہیں لگتی کلی کے مسکرانے کی
بہاروں کا زمانہ یاد آئے گا تو رو لوں گا
قفس میں اک یہی صورت ہے اب تسکین پانے کی
ہزاروں آستانے اور بھی دنیا میں ہیں لیکن
مجھے حسرت ہے تیرے در پہ قسمت آزمانے کی
میری بد قسمتی دیکھو فناؔ وہ چل دیے اٹھ کر
مجھے فرصت ملی جب داستان غم سنانے کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.