کوئی سمجھے گا کیا راز گلشن
کوئی سمجھے گا کیا راز گلشن
جب تک الجھے نہ کانٹوں سے دامن
قلب پروانہ کی اف رے دھڑکن
خود بخود ہو گئی شمع روشن
کیسے پائے کوئی تیرا مسکن
راہ روکے ہیں شیخ و برہمن
عظمت آشیانہ بڑھا دی
برق کو دوست سمجھوں کہ دشمن
یک بیک سامنے آ نہ جانا
رک نہ جائے کہیں دل کی دھڑکن
وہ ہیں شرمندہ اپنے کرم پر
میں پشیماں ہوں پھیلا کے دامن
اتنی آرائش آشیانہ
ٹوٹ جائے نہ شاخ نشیمن
گل تو گل خار تک چن لئے ہیں
پھر بھی خالی ہے گلچیں کا دامن
کتنی بے باک ہیں آرزوئیں
عشق کا یاد آتا ہے بچپن
ان گلوں سے تو کانٹے ہی اچھے
جن سے ہوتی ہے توہین گلشن
اے فناؔ حسن پر مٹ کے تو نے
کر دیا عشق کا نام روشن
- کتاب : فناؔ نظامی ’’فن اور شخصیت‘ (Pg. 67)
- Author : فنا نظامی
- مطبع : جگر اکادمی، کانپور (2003)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.