Sufinama

ساقیا تو نے مرے ظرف کو سمجھا کیا ہے

فنا نظامی کانپوری

ساقیا تو نے مرے ظرف کو سمجھا کیا ہے

فنا نظامی کانپوری

MORE BYفنا نظامی کانپوری

    ساقیا تو نے مرے ظرف کو سمجھا کیا ہے

    زہر پی لوں گا ترے ہاتھ سے صہبا کیا ہے

    میں چلا آیا ترا حسن تغافل لے کر

    اب تری انجمن ناز میں رکھا کیا ہے

    نہ بگولے ہیں نہ کانٹے ہیں نہ دیوانہ ہیں

    اب تو صحرا کا فقط نام ہے صحرا کیا ہے

    ہو کے مایوس وفا ترک وفا تو کر لوں

    لیکن اس ترک وفا کا بھی بھروسہ کیا ہے

    کوئی پابند محبت ہی بتا سکتا ہے

    ایک دیوانے کا زنجیر سے رشتہ کیا ہے

    ساقیا کل کے لئے میں تو نہ رکھوں گا شراب

    تیرے ہوتے ہوئے اندیشۂ فردا کیا ہے

    میری تصویر غزل ہے کوئی آئینہ نہیں

    سینکڑوں رخ ہیں ابھی آپ نے دیکھا کیا ہے

    صاف گوئی میں تو سنتے ہیں فناؔ ہے مشہور

    دیکھنا یہ ہے ترے منہ پہ وہ کہتا کیا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : فناؔ نظامی ’’فن اور شخصیت‘ (Pg. 105)
    • Author : فنا نظامی
    • مطبع : جگر اکادمی، کانپور (2003)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے