کوچۂ بے خودی سے مست پہنچے حریم راز میں
کوچۂ بے خودی سے مست پہنچے حریم راز میں
زاہد خشک رہ گیا منزلِ امتیاز میں
مست جھکی ہوئی نگاہ بزم طرب کی ہے گواہ
جوشِ شراب خواب ہے دیدئہ نیم باز میں
منزل نیستی عشق ہو گئی دم کے دم میں طے
خنجر ناز بن گیا خضر رہِ نیاز میں
دل ہیں حقیقت آشنا بے خبرانٍ عشق کے
دورِ مئے الست ہے میکدئہ مجاز میں
صاف زبانِ تیغ پر مژدئہ وصل یار ہے
بوالہوسوں کا دخل اور اس کی حریم ناز میں
رشکِ گل بہشت تھے ہجر میں میرے اشک سرخ
تم نے کبھی جگہ نہ دی دامنِ امتیاز میں
بعد فنا کے ملتی ہے ہستی لازوالِ عشق
ہے مگر آبِ زندگی حسن کی تیغ ناز میں
کیفِ شرابِ معرفت محفلِ عشق میں ملے
دُردِ ہوس اگر نہ ہو جامِ مئے مجاز میں
بختِ سیہ کے پیچ سے سلسلۂ خیالِ زلف
طُرّہ اک اور بن گیا زلف شب دراز میں
محفل غیر میں مگر آپ نے پی ہے رات بھر
کہتی ہے مستی نظر دیدئہ نیم باز میں
نالہ غم وہ راگ ہے ہجر کی جس میں آگ ہے
حسن کی کوئی لاگ ہے عشق کے سوز و ساز میں
مونسِ دل نواز ہے ہمدم جاں گداز ہے
سلسلۂ خیال زلف میری شبِ دراز میں
فانیؔ تفتہ پھر کہاں اس کی نگاہ جب اٹھی
برقِ وجود سوز تھی پردئہ چشم ناز میں
- کتاب : دیوان فانی
- اشاعت : Second
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.