ساقی تیری شراب میں اب وہ اثر نہیں
ساقی تیری شراب میں اب وہ اثر نہیں
ہم بے خبر نہیں ہیں تجھے یہ خبر نہیں
ساغر برنگ دیدۂ احمر ہو رقص میں
یہ کار حسن ہے کوئی کار ہنر نہیں
روز ازل سے عشق کو جس کی رہی تلاش
وہ حسن بس وہیں ہے جہاں پر نظر نہیں
سو جا کہ شب گزیدہ افق پر نظر نہ جائے
اے چشم نیم وا تری خاطر سحر نہیں
وہ آبلے نہیں کہ چراغاں ہوں سنگ میل
راہی نہیں ہیں شوق نہیں رہ گزر نہیں
پوشیدہ زیر آتش اظہار ہے جو غم
یہ درد درد دل بھی نہیں درد سر نہیں
شبنم لپٹ کے برگ تمنا سے رو پڑی
کہتے ہوئے ہمارے لیے اب سحر نہیں
مخفیؔ ہیں رمز معنی حرف بیان کے
اس مجلس سخن میں کوئی دیدہ ور نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.