داغ وہ داغ ہے دل میں جو نمایاں نہ ہوا
داغ وہ داغ ہے دل میں جو نمایاں نہ ہوا
درد وہ درد ہے جس درد کا درماں نہ ہوا
نہ ہوا وصل کا تقدیر میں ساماں نہ ہوا
گھر تو گھر وہ تو کبھی دل میں بھی مہماں نہ ہوا
ہجر کی دن میں کمی وصل کے شب کی نہ ہوئی
وصل کی رات میں طول شبِ ہجراں نہ ہوا
دامن غیر کو وہ کھینچ کے یوں چاک گریں
رشک آتا ہے یہ میرا ہے گریباں نہ ہوا
خط کی بدلی میری تصویر ہے لے جا قاصد
حال وہ کیا ہے جو صورت سے نمایاں نہ ہوا
فوقؔ میں درد کا قائل ہو رہا پہلو میں
اور کوئی بھی شریکے شبِ ہجراں نہ ہوا
کیا کہوں حال میں اس دم کے پشمانی کا
اس بزم میں کوئی میرا پرسان نہ ہوا
- کتاب : Diwan-e-Fauq (Pg. 7)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.