کرتا تھا حشر نالہ دل ناصبور کا
شام الم نمونہ تھی صبح نشور کا
جب سے کیا مشاہدہ اس بت کے نور کا
عالم ہی میرے دل میں تجلی طور کا
ہر وقت سامنا ہے بت پر غرور کا
حافظ ہے اب خدا ہی دل ناصبور کا
ہر دم گزر ہے جلوہ ہے حور قصور کا
فردوس ہے مکان میرے رشک حور کا
چاک جگر کا میرے کرے گی رفو وہی
گو سوزن مسیح سے رشتہ ہے دور کا
معشوق ہیں جو آپ تو پھر روتے ہیں کیوں
معشوق ہی سے کرتی ہیں شکوہ غرور کا
زاہد وہ بادہ کش ہوں ابھی میرے واسطے
او ترے فلک سے جام شراب طہور کا
اے فوقؔ کیا بتائیں جو کچھ چاہتا ہے دل
جب دیکھ لیتے ہیں کوئی ساغر عبور کا
- کتاب : Diwan-e-Fauq (Pg. 2)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.