Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کرتا تھا حشر نالہ دل ناصبور کا

فوق آروی

کرتا تھا حشر نالہ دل ناصبور کا

فوق آروی

MORE BYفوق آروی

    کرتا تھا حشر نالہ دل ناصبور کا

    شام الم نمونہ تھی صبح نشور کا

    جب سے کیا مشاہدہ اس بت کے نور کا

    عالم ہی میرے دل میں تجلی طور کا

    ہر وقت سامنا ہے بت پر غرور کا

    حافظ ہے اب خدا ہی دل ناصبور کا

    ہر دم گزر ہے جلوہ ہے حور قصور کا

    فردوس ہے مکان میرے رشک حور کا

    چاک جگر کا میرے کرے گی رفو وہی

    گو سوزن مسیح سے رشتہ ہے دور کا

    معشوق ہیں جو آپ تو پھر روتے ہیں کیوں

    معشوق ہی سے کرتی ہیں شکوہ غرور کا

    زاہد وہ بادہ کش ہوں ابھی میرے واسطے

    او ترے فلک سے جام شراب طہور کا

    اے فوقؔ کیا بتائیں جو کچھ چاہتا ہے دل

    جب دیکھ لیتے ہیں کوئی ساغر عبور کا

    مأخذ :
    • کتاب : Diwan-e-Fauq (Pg. 2)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے