اے چشم تصور کیا کہنا کیا خوب نظارے ہوتے ہیں
اے چشم تصور کیا کہنا کیا خوب نظارے ہوتے ہیں
ہاتھوں میں کنارے ہوتے ہیں آنکھوں میں اشارے ہوتے ہیں
جو کچھ میں جنوں میں بکتا ہوں یا وہ سمجھیں یا میں سمجھوں
جو عام سمجھ میں نہیں آتے ایسے بھی اشارے ہوتے ہیں
اس دل کی لگی سے ڈرتا ہوں یہ جان و تن نہ جل جائیں
چنگاری سے شعلہ ہوتا ہے شعلے سے شرارے ہوتے ہیں
اک رنگ نہیں ہے فقیروں کا گدڑی میں بھی پوشاک میں بھی
ہررخ سے سمندر کی ہی طرف دریاؤں کے دھارے ہوتے ہیں
جو کشتہ تیغ محبت ہیں ان کے ہی لیے ہے فوقؔ بقا
مرنے کے بہانے در پردہ جینے کے سہارے ہوتے ہیں
- کتاب : آئینۂ تغزل (Pg. 68)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.