Font by Mehr Nastaliq Web

اے چشم تصور کیا کہنا کیا خوب نظارے ہوتے ہیں

فوق رامپوری

اے چشم تصور کیا کہنا کیا خوب نظارے ہوتے ہیں

فوق رامپوری

MORE BYفوق رامپوری

    اے چشم تصور کیا کہنا کیا خوب نظارے ہوتے ہیں

    ہاتھوں میں کنارے ہوتے ہیں آنکھوں میں اشارے ہوتے ہیں

    جو کچھ میں جنوں میں بکتا ہوں یا وہ سمجھیں یا میں سمجھوں

    جو عام سمجھ میں نہیں آتے ایسے بھی اشارے ہوتے ہیں

    اس دل کی لگی سے ڈرتا ہوں یہ جان و تن نہ جل جائیں

    چنگاری سے شعلہ ہوتا ہے شعلے سے شرارے ہوتے ہیں

    اک رنگ نہیں ہے فقیروں کا گدڑی میں بھی پوشاک میں بھی

    ہررخ سے سمندر کی ہی طرف دریاؤں کے دھارے ہوتے ہیں

    جو کشتہ تیغ محبت ہیں ان کے ہی لیے ہے فوقؔ بقا

    مرنے کے بہانے در پردہ جینے کے سہارے ہوتے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : آئینۂ تغزل (Pg. 68)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے