سجدہ خوشنودی مسجود ہے جنت کیا ہے
سجدہ خوشنودی مسجود ہے جنت کیا ہے
جس میں شامل ہو تمنا وہ عبادت کیا ہے
یاد دی تھی تو مجھے عمر خضر دی ہوتی
ہوں حباب لبِ دریا مجھے فرصت کیا ہے
علم کے واسطے ہیں نیک عمل بھی درکار
جس میں پیوند ہوں دستارِ فضیلت کیا ہے
کیا طریقہ ہے ہمارا کوئی ان سے پوچھے
ہم سے پوچھے نہ کوئی مذہب و ملت کیا ہے
بے اجازت چلے آتے ہیں یہ کیوں وہم و خیال
ناشناسوں کی ہے محفل میری خلوت کیا ہے
یوں تو دیتا ہے نہیں عالم بالا کی خبر
پاؤں کے نیچے ترے پیر طریقت کیا ہے
سن لیا کرتے ہیں فوقؔ اپنی خبر لوگوں سے
ہم کو خود تو نہیں احساس کہ حالت کیا ہے
- کتاب : آئینۂ تغزل (Pg. 147)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.