Font by Mehr Nastaliq Web

فضائے گوشۂ دل میں تجھے جب جلوہ گر دیکھا

سیماب اکبرآبادی

فضائے گوشۂ دل میں تجھے جب جلوہ گر دیکھا

سیماب اکبرآبادی

فضائے گوشۂ دل میں تجھے جب جلوہ گر دیکھا

مری نظروں نے حیرت سے مجھی کو عمر بھر دیکھا

توقع سے ترے فضل و کرم کو بیشتر دیکھا

مجھے شرم آ گئی جب اپنا دامن مختصر دیکھا

رہا لب تشنۂ تسکیں مرا امکان نظارہ

اگرچہ دیکھنے کی طرح تجھ کو عمر بھر دیکھا

تصور کی حدوں کو ناز تھا جن کی تجلی پر

نظر والوں نے ان جلووں کو تا حد نظر دیکھا

سب اپنے دل میں اک تیر نظر محسوس کرتے ہیں

مگر کوئی بتا سکتا نہیں اس نے کدھر دیکھا

ترے سجدوں سے مطلب تھا مکان و لا مکاں کیسا

نہ ہم نے رہگزر دیکھی نہ ہم نے سنگ در دیکھا

نظر آتا نہ تھا جو گرد افکار و حوادث میں

وہ ساحل آنکھ نے طوفان غم میں ڈوب کر دیکھا

مذاق عشق کو آزاد قید رنگ و بو دیکھا

جنوں کو بے نیاز بندش دیوار و در دیکھا

دل یک قطرہ خوں اس میں سوز و اضطراب اتنا

ذرا سی چیز میں ہنگامۂ برق و شرر دیکھا

تمہارے سنگ در کو سنگ در اب کس طرح کہہ دوں

کہ جب سجدہ کیا سر کو جبین عرش پر دیکھا

وہ آئے نزع میں تجدید کرنے رسم الفت کی

بڑھا دی داستاں جب میرا قصہ مختصر دیکھا

عجب منزل تھی اے سیمابؔ اپنی منزل ہستی

نہ دم لینے کی فرصت تھی نہ یارائے سفر دیکھا

مأخذ :
  • کتاب : کلیم عجم (Pg. 184)
  • Author : سیماب اکبرآبادی
  • مطبع : رفاہ عام پریس، آگرہ (یوپی) (1935)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے