Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

بڑھا ہے ذوق سجدہ اک کشش سی پائی جاتی ہے

فضل نقوی

بڑھا ہے ذوق سجدہ اک کشش سی پائی جاتی ہے

فضل نقوی

MORE BYفضل نقوی

    بڑھا ہے ذوق سجدہ اک کشش سی پائی جاتی ہے

    جبیں کھینچ کر تمہارے آستاں تک آئی جاتی ہے

    قیامت کی نظر ہے چاند سے ٹکرائی جاتی ہے

    جھکا لو اپنی آنکھیں چاندنی شرمائی جاتی ہے

    یہ کس نے کہتے کہتے روک دی ہے داستاں اپنی

    زمیں سے آسماں تک اک اداسی چھائی جاتی ہے

    نہ دل میں خون باقی ہے نہ اب آنکھوں میں آنسو ہیں

    مگر اب تک مرے دامن پہ سرخی پائی جاتی ہے

    جنوں کی انتہا کو جب زمانہ جانچ لیتا ہے

    ہمیں سے پھر ہماری داستاں دہرائی جاتی ہے

    یہی رنگ زمانہ اور یہی نظم گلستاں ہے

    چٹکتی ہے کلی کوئی کوئی مرجھائی جاتی ہے

    ادھر تاخیر سی ہوتی ہے دور جام چلنے میں

    ادھر انگڑائی پر انگڑائی ساقی آئی جاتی ہے

    نظر سے دور ہے ساحل تلاطم خیز موجیں ہیں

    سنبھال اے نا خدا کشتئ دل ٹکرائی جاتی ہے

    زمانہ ہو چکا چھوڑے ہوئے اے فضلؔ الفت کو

    مگر اب تک رگ دل میں کھٹک سی پائی جاتی ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے