بڑھا ہے ذوق سجدہ اک کشش سی پائی جاتی ہے
بڑھا ہے ذوق سجدہ اک کشش سی پائی جاتی ہے
جبیں کھینچ کر تمہارے آستاں تک آئی جاتی ہے
قیامت کی نظر ہے چاند سے ٹکرائی جاتی ہے
جھکا لو اپنی آنکھیں چاندنی شرمائی جاتی ہے
یہ کس نے کہتے کہتے روک دی ہے داستاں اپنی
زمیں سے آسماں تک اک اداسی چھائی جاتی ہے
نہ دل میں خون باقی ہے نہ اب آنکھوں میں آنسو ہیں
مگر اب تک مرے دامن پہ سرخی پائی جاتی ہے
جنوں کی انتہا کو جب زمانہ جانچ لیتا ہے
ہمیں سے پھر ہماری داستاں دہرائی جاتی ہے
یہی رنگ زمانہ اور یہی نظم گلستاں ہے
چٹکتی ہے کلی کوئی کوئی مرجھائی جاتی ہے
ادھر تاخیر سی ہوتی ہے دور جام چلنے میں
ادھر انگڑائی پر انگڑائی ساقی آئی جاتی ہے
نظر سے دور ہے ساحل تلاطم خیز موجیں ہیں
سنبھال اے نا خدا کشتئ دل ٹکرائی جاتی ہے
زمانہ ہو چکا چھوڑے ہوئے اے فضلؔ الفت کو
مگر اب تک رگ دل میں کھٹک سی پائی جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.