تاروں میں حسن گل میں لطافت نہیں رہی
تاروں میں حسن گل میں لطافت نہیں رہی
تم کیا گئے چمن میں محبت نہیں رہی
اٹھا جو درد شمع کی لو کانپنے لگی
پروانہ جانتا تھا کہ حدت نہیں رہی
وہ بھی زمین ہی کے مقدر کو سونپ دی
گردش کی آسمان میں طاقت نہیں رہی
گہرے گناہ شامل اخلاق ہو گئے
اچھا ہوا کہ فکر قیامت نہیں رہی
بدلی نگاہ حسن تو بدلا مزاج عشق
دونوں سمجھ گئے کہ محبت نہیں رہی
اب آنسوؤں میں کیا کہوں افسانۂ حیات
دامن میں جذب کرنے کی قوت نہیں رہی
جس کو تصورات حقیقت سے ربط تھا
اب وہ بھی روشنی شب فرقت نہیں رہی
اب بھی رگوں میں دوڑتا پھرتا ہے سوز عشق
کیوں کر کہوں کہ دل میں محبت نہیں رہی
اے فضلؔ ہے وہ راہ محبت کا اک چراغ
جس دل میں خون رہ گیا حسرت نہیں رہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.