Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

تاروں میں حسن گل میں لطافت نہیں رہی

فضل نقوی

تاروں میں حسن گل میں لطافت نہیں رہی

فضل نقوی

MORE BYفضل نقوی

    تاروں میں حسن گل میں لطافت نہیں رہی

    تم کیا گئے چمن میں محبت نہیں رہی

    اٹھا جو درد شمع کی لو کانپنے لگی

    پروانہ جانتا تھا کہ حدت نہیں رہی

    وہ بھی زمین ہی کے مقدر کو سونپ دی

    گردش کی آسمان میں طاقت نہیں رہی

    گہرے گناہ شامل اخلاق ہو گئے

    اچھا ہوا کہ فکر قیامت نہیں رہی

    بدلی نگاہ حسن تو بدلا مزاج عشق

    دونوں سمجھ گئے کہ محبت نہیں رہی

    اب آنسوؤں میں کیا کہوں افسانۂ حیات

    دامن میں جذب کرنے کی قوت نہیں رہی

    جس کو تصورات حقیقت سے ربط تھا

    اب وہ بھی روشنی شب فرقت نہیں رہی

    اب بھی رگوں میں دوڑتا پھرتا ہے سوز عشق

    کیوں کر کہوں کہ دل میں محبت نہیں رہی

    اے فضلؔ ہے وہ راہ محبت کا اک چراغ

    جس دل میں خون رہ گیا حسرت نہیں رہی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے